Tuesday 29 December 2015

حاجی الحرمین سید عبدالرزاق نورالعین کچھوچھوی قسط 5

ترتیب و تالیف
لطائف اشرفی جو سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی السامانی نوربخشی کے مجموعہ ہے اس کا اکثر حصہ آپ سے پوچھے گئے سوالات پر مشتمل ہے ۔ حضرت نورالعین نے حضرت محبوب یزدانی کے آخری ایام کے مکتوبات کو جمع کرکے ایک خاتمہ کے ساتھ تحریر فرمایا یہ تصوف و معرفت کے مسائل پر مشتمل ہے ۔ آخر میں آ پ نے تاریخ عالم بادشاہوں کے احوال نیز علماء کرام کے تراجم اور شعراء کے اشعار کے تراجم اختصار کے ساتھ تحریرفرمایا ہے ۔ اس ترتیب و تالیف میں تاریخ جہاں کشائی " جامع التاریخ " اور تاریخ گزیدہ" سے بھی انتخاب کیا ہے ۔ طبقات  ملوک کے تذکرہ میں آپ نے " طبقات ناصری" اور "تاریخ ابراہیمی" سے زیادہ اقتباسات اخذ کئے ہیں اور حضرت سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی کے آبا ء و اجداد میں جو ملوک گذرے ہیں ان کے تذکرۃ میں حضرت علاؤ الدولہ سمنانی کی تاریخ ابراہیمی سے انتخابات ہیں۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ "خاتمہ" آپ کی نثر نگاری کا بہترین نمونہ ہے۔


شاعری

آپ  ایک باذوق شاعر تھے اور شعر گوئی میں آپ کو مہارت تامہ حاصل تھی ۔آپ کا کوئی دیوان تو نہیں ہے کچھ قطعات اور منقبت کے اشعار بمشکل تمام دستیاب ہوسکے ہیں جن سے آپ کی قادر الکلامی کا اندازہ ہوتا ہے ۔ چند اشعار نمونے کے طور پر تحریر کئے جاتے ہیں ۔ جو حضرت غوث العالم محبوب یزدانی  تارک السلطنت سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی السامانی نوربخشی  قد س سرہ النورانی کی منقبت میں لکھے گئے ہیں :

سپہر منقبت خورشید اشرف
کہ می باابد دازو نہ چرخ  داوای
جہانگیر جہاں پیر ولایت
محیط جہاں را تا  سروپائ
مدار نقطہ دور سکندر
کہ آمد از
نفس نہ خرخ دروای

حضرت سیدشاہ ابوالمظفر علی اکبر بلبل  قد س سرہ کی شان  میں یہ  اشعار تحریر فرمائے ہیں  :

جہاں دار دارائے خورشید تیغ
ابوالفتح جمشید گیتی  کشائے
گل  بوستانِ سیادت نہال
مل دوستانِ نقابت فزائے
شہ بوالمظفر جہاں دار دیں
کہ  گیتی گرفتہ  بشمشیر رائے
چوں خورشید از تیغ نصرت گہر
ز آئینہ ملک گرفتہ بشمشیر رائے
زئے  آفتاب  سپہر ھدی
کہ ہرذرہ رانوربخش از ضیائے
ز آثار    شاہان    گیتی   فروز
ہمہ  دارد و کرد  دیگیر  نہائے
کم  از ذرہ   بود  عبدالرؔزاق
چو خورشید شد اشرؔف رہنمائے

واضح کردوں کہ سلسلۂ نسب مادری  سلطان سید اشرف جہانگیر سمنا نی السامانی  قدس سرہ  کا سلطان اسماعیل سامانی سے اس طرح ملتا ہے کہ حضرت سید شاہ  ابوالمظفر علی اکبر بلبل جو کہ نقباء ملک عراق سے تھے موصوف دختر نیک اختر سلطان اسماعیل سامانی فرخ زاد بیگم نام کو حبالۂ نکاح میں لائے ۔ ان سے سید شمس الدین محمود نوربخشی قدس سرہ  پیدا ہوئے جن کو اللہ تعالیٰ نے مرتبۂ ولایت میں نقباء کا درجہ عطاکیا تھا ۔ سلطان اسماعیل سامانی کو اپنے نواسہ کی ولایت اورکمال پر فخر و ناز تھا ۔ اکثر ملکی مہمات میں بدعاء حضرت سید شمسؔ الدین محمود نوربخشی کے سلطان اسماعیل سامانی کو فتح و نصرت حاصل ہوئی ۔ حضرت سلطان اسماعیل سامانی کے غلام سبگتین اور الپتگین دونوں تھے ۔ سبکتگین کے بیٹے حضرت سلطا ن محموؔد غزنوی تھے جن کا دارالسلطنت غرنین تھا اور ہندوستان پر بھی حملہ آور ہوکر گروہ کفرکو شرف اسلام سے مشرف فرمایا ۔ آپ کے بھانجےسید سالار مسعؔودغازی ابن سیدساہؔوسالار علوی نے جہاد کرنے ہوئے مقام بہرؔائچ شریف میں آکر شہادت پائی ۔



No comments:

Post a Comment