Friday 1 January 2016

سلطان صلاح الدین ایوبی الشافعی علیہ الرحمہ قسط9

ابتدائی دور
سلطان صلاح الدین ایوبی علیہ الرحمہ شروع میں وہ سلطان العادل حضرت نورالدین زنگی الحنفی  علیہ الرحمہ کے یہاں ایک فوجی افسر تھے۔ مصر کو فتح کرنے والی فوج میں صلاح الدین بھی موجود تھے اور اس کے سپہ سالار شیر کوہ صلاح الدین ایوبی  کے چچا تھے۔ مصر فتح ہو جانے کے بعد صلاح الدین کو 564ہجری میں مصر کا حاکم مقرر کردیا گیا۔ اسی زمانے میں 569ہجری میں انہوں نے یمن بھی فتح کرلیا۔ حضرت نور الدین زنگی  علیہ الرحمہ کے انتقال کے بعد صلاح الدین ایوبی علیہ الرحمہ نے حکومت سنبھالی۔

آپ علیہ الرحمہ کے طور طریقے اور ادب و آداب
 مؤرخین لکھتے ہیں کہ سلطان صلاح  الدین ایوبی ایک ایسا عظیم حکمران تھا جو میدانِ جنگ میں قہر برپا کرنے والا ایک بہادر جنگجو تو تھا لیکن وہ ایک رحم دل انسان بھی تھے۔ صلاح الدین  نمازِ پنجگانہ کا پابند اور نفلی عبادت گزار تھے۔ اس نے کبھی کوئی نماز نہ چھوڑی اور نہ قضا کی۔اس کے ساتھ ہمیشہ ایک امام موجود ہوتے تھے اور اگر کوئی امام نہ ہوں تو کسی عالمِ دین کے پیچھے نماز ادا کرلیتےتھے جو وہاں موجود ہوتے تھے۔
صلاح الدین نے ساری زندگی جو کچھ کمایا اس کا بیشتر حصہ صدقے و خیرات میں خرچ کردیا اور کبھی وہ اتنی دولت جمع ہی کر پایا کہ وہ زکوٰۃ ادا کرتے۔ صلاح الدین کی ایک بڑی خواہش تھی کہ وہ حج ادا کرے لیکن وہ جہاد میں اس حد تک مصروف رہے کہ اس کے پاس اتنی رقم ہی جمع نہ ہوسکی کہ وہ حج کرسکے اور اس کے بغیر ہی انتقال کرگئے۔آپ ہر پیر اور جمعرات کو ایک اجلاس منعقد کرتے تھے جس میں بیٹھ کر عوام کی فریاد اور تکالیف سنی جاتیں-اس محفل میں قانون دان٬ قاضی صاحبان اور عالمِ دین بھی شرکت کرتے تھے- صلاح الدین نے اپنی زندگی میں کبھی کسی کی مدد کرنے میں کوتاہی نہیں برتی آپ نے کبھی بھی کسی سے بدکلامی نہیں کی اور نہ ہی اپنی موجودگی میں کسی اور کو کرنے دی- اپنی پوری زندگی میں ان نے کبھی کوئی تلخ بات نہیں کی اور نہ ہی کبھی کسی مسلمان کے خلاف اپنے قلم اور تلوارکو استعمال کی٬ جب بھی کوئی یتیم آپ کے دروازے پر آیا آپ نے بہت شفت سے اس کے سر پر ہاتھ رکھا ،ان کوا پنےمال سے حصہ بھی دیا کرتے تھے ۔ حضرت نور الدین زنگی علیہ الرحمہ کی طرح آپ  کی زندگی بھی بڑی سادہ تھی۔ ریشمی  اور قیمتی کپڑے کبھی استعمال نہیں کئے اور رہنے کے لئے محل کی جگہ معمولی سا مکان ہوتا تھا۔
قاہرہ پر قبضے کے بعد جب آپ نے فاطمی حکمرانوں کے محلات کا جائزہ لیا تو وہاں بے شمار جواہرات اور سونے چاندی کے برتن جمع تھے ۔ آپ نے یہ ساری چیزیں اپنے قبضے میں لانے کے بجائے بیت المال میں داخل کرادیں۔ محلات کو عام استعمال میں لایا گیا اور ایک محل میں عظیم الشان خانقاہ قائم کی گئی۔فاطمیوں کے زمانے میں مدرسے قائم نہیں کئے گئے شام میں تو نور الدین کے زمانے میں مدرسے اور شفاخانے قائم ہوئے لیکن مصر اب تک محروم تھا۔ صلاح الدین  ایوبی نے یہاں کثرت سے مدرسے اور شفاخانے قائم کئے ۔ ان مدارس میں طلبا کے قیام و طعام کا انتظام بھی سرکار کی طرف سے ہوتا تھا۔
قاہرہ میں آپ  علیہ الرحمہ  کے قائم کردہ شفاخانے کے بارے میں ایک سیاح ابن جبیر لکھتا ہے کہ یہ شفاخانہ ایک محل کی طرح معلوم ہوتا ہے جس میں دواؤں کا بہت بڑا ذخیرہ ہے ۔ اس نے عورتوں کے شفاخانے اور پاگل خانے کا بھی ذکر کیا ہے ۔ آپ کے تمام  عظیم کارناموں میں ایک کارنامہ یہ بھی ہےجو صاحب المدائح النبویہ فرماتے ہیں کہ "فاطمی خلافت  میں رائج  بری رسومات کو اور شخصی میلاد کو ختم کرکے صلاح الدین ایوبی  (رحمۃ اللہ علیہ) نے صرف اورصرف  میلاد مصطفیٰ علیہ التحیہ والثنا کا انعقاد رائج ٹھہرایا اور صوفیا ء کے لئے خانقاہوں کی تعمیر کی ۔
(المدائح النبویہ  صفحہ  100  ازالدکتور محمود علی مکی)

No comments:

Post a Comment