Tuesday, 1 December 2015

سید سلطان مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی کچھوچھہ شریف قسط 03

تعلیم وتربیت
جب آپ چار سال ، چار ماہ اور چار دن کے ہوئے تو خاندانی روایات کے مطابق آپ کی تعلیم کا آغار کیا گیا ۔ اس روز دربارشاہی میں جلسۂ شادی  وشادمانی منعقد ہوا، تمام شہر اور چارباغ سلطانی میں آئینہ بندی کی گئی طرح طرح کے عمدہ فرش اور قالین بچھائے گئے اور مسند شاہانہ بچھائی گئی   جلیل القدرعالم دین  حضرت مولانا عماد الدین تبریزی علیہ الرحمہ نے بسم اللہ کرائی اور ابجد پڑھائی۔
پانچ برس کی عمر میں ساتویں قرأت کے ساتھ  قرآن کریم حفظ کیا سات مہینہ  26دن میں یہ کمال حاصل کیا تھا ۔آپ کے اساتذہ میں علی بن حمزہ الکوفی علیہ الرحمہ کا نا م آتا ہےجو اپنے وقت کے جید عالم دین اور قرأت سبعہ  کے ماہر تھے۔بتاتا چلوں کہ سات قرائے سبعہ ہیں اور تمام قراء عشرہ ان کے شاگر د ہیں قرائے سبعہ کے اسمائے گرامی یہ ہیں:
1.      امام علی بن حمزہ  الکسائی الکوفی
2.    امام نافع عبدالرحمن بن ابی نعیم المدنی
3.   امام ابوعمر بن العلماء البصری الکوفی
4.   امام عبداللہ بن عامر دمشقی
5.   امام عاصم بن النجود الکوفی
6.    امام عبداللہ بن مکی کثیر
7.   امام حمزہ بن حبیب بن عمادہ الرباب الکوفی
مکتوبات اشرفی میں ہے کہ سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی  نوربخشی السامانی  قدس سرہ قرآن کریم کو سات قرأت کے ساتھ حفظ کیا تھا لیکن آپ زیادہ تر امام ؔعاصم علیہ الرحمہ  اور امامؔ نافع علیہ الرحمہ  میں تلاوت فرماتے تھے آپ نے فرمایا کہ سلسلۂ نوربخشیہ میں ستر اشخاص نے اس درویش سے ایک سال میں قرآن پاک حفظ کیا جن میں بندہ عبدالؔرزاق نورالعین (قدس سرہ ) نے بھی ایک سال کے دوران مخدومی خدمت میں قرآن پا ک کو قرأت سبعہ کے ساتھ حفظ کیا اس کے بعد علوم شرعیہ اور اصول فرعیہ کو حاصل کیا ۔           (مکتوبات اشرفی جلد دو م صفحہ 285 مترجم مولانا ممتازاشرفی)
 جب سن شریف سات سال کو پہونچا نکات علمی اس خوبی کے ساتھ بیان فرماتے کہ بڑے بڑے علماء سن سن کر عش عش کرجاتے تھے۔آپ  بارہ سال کی عمر میں علوم معانی وبلاغت ومعقول ومنقول تفسیر وفقہ وحدیث و اصول جملہ علوم سے فازغ ہوئے ۔ دستار فضیلت سراقدس پر باندھی گئی ۔ فن حدیث میں حضرت محبوب یزدانی نے حضرت سیدنا امام ؔعبداللہ یافعی قدس سرہ النورانی  سے مکہ معظمہ میں سند حدیث حاصل کی  اور مقام اسکندریہ میں حضرت سیدنا نجم الؔدین کبریٰ  قدس سرہ النورانی   کے صاحبزادے سے سند حدیث حضرت کو ملی تھی اور حضرت بابا مؔفرح سے سند حدیث حاصل کی جن کو بابا فؔرح محدث سے سند حدیث حاصل  کی تھی اور حضرت سیدنا اؔحمد حقانی  سے بھی حضرت کو سند حدیث حاصل ہوئی۔
 حضرت مولانا عضؔدالدین شبانگاہ جو استاذ علماء زمانہ تھے اور ہر علوم میں کمال رکھتے تھے فرماتے ہیں کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ دین اسلام میں ہر شروع صدی میں ایک عالم میری امت میں پیدا ہوگا ۔ اس کے وجود سے رواج کا ردین اسلام ہوگا اور اہل جہاں کا استاد اور رہنما ہوگا۔
علماء سلف نے موافق اس حدیث کے  ،
پہلےصدی ہجری میں حضرت سیدنا عمرؔبن عبدالعزیز قدس سرہ    کو مجدد اول صدی کا جانا .....
 دوسری صدی میں حضرت سیدنا  اما مؔ شافعی مطلبی قدس سرہ  .....
 تیسری صدی میں حضرت سیدنا مولانا ابؔوالعباس احمد بن شریح قدس سرہ  .....
 چوتھی صدی میں حضرت  سیدنا اؔبوبکر بن طیب باقلائی   قدس سرہ  .....
  پانچویں صدی میں حجۃ الاسلام حضرت سیدنا امام محمدبن محمد غؔزالی قدس سرہ    .....
  چھٹی میں  حضرت سیدنا امام فخرالدینؔ رازی  محمد بن عمر الرازی قدس سرہ اور
ساتوں صدی  ہجری میں حضرت محبوب یزدانی سلطان سیدؔ اشرف جہانگیر سمنانی قدس اللہ روضہ تھے۔                    (صحائف اشرفی حصہ اول صفحہ 115)

معاصرین
آپ کا تعلق اس زمانے کے جید علماء و صوفیا ء سے تھا آپ کے معاصرین میں جو شخصیتیں ہمیں نظر آتی ہیں وہ علم وفضل کے لحاظ سے اپنے اپنے مقام پر بلند درجہ رکھتی تھیں۔ آپ کا تعلق اپنے معاصرین سے بڑا گہرا تھا۔وہ سب علمی روحانی عظمتیں  رکھنے کے باوجود آپ کا بے حد  ادب و احترام   کرتے تھےاور آپ کی فضیلت کو تسلیم بھی کرتے تھے۔ کتاب "خانوادۂ اشرفیہ کی عالمی درسگاہیں " کا مطالعہ کریں اور ان کے اسمائےمبارکہ  یہ ہیں:
حضرت سیدنا حضرت بابا رتن ہندی  رضی اللہ عنہ              
ابوالمکارم شیخ رکن الدین علاؤالدولہ سمنانی قدس سرہ                     
شیخ کمال الدین عبدالرزاق کاشی قدس سرہ             
خواجہ  صدرالدین  ابوالفتح سید محمد بندہ نوازقدس سرہ
حضرت امام  عبداللہ یافعی الیمنی قدس سرہ           
سید خواجہ بہاؤالدین نقشبند رحمۃ اللہ علیہقدس سرہ   
حضرت مخدوم سید جلال الدین بخاری قدس سرہ    
حضرت خلیل اتا رحمۃ اللہ علیہ قدس سرہ             
حضرت میر سید علی ہمدانی رحمۃ اللہ علیہ قدس سرہ                                            
حضرت شاہ نعمت اللہ ولی قدس سرہ قدس سرہ      
حضرت شیخ میر صدرجہاں قدس سرہ                            
حضرت شیخ  خواجہ محمد پارسا قدس سرہ                   
حضرت شیخ قوام الدین لکھنوی  قدس سرہ          
حضرت خواجہ احمد قطب الدین چشتی قدس سرہ   
حضرت سید بدیع الدین زندہ شاہ مدار قدس سرہ 
حضرت سید جمال الدین خورد سکندرپوری قدس سرہ
حضرت شیخ قثیم ترکستانی  قدس سرہ                              
حضرت خواجہ حافظ شیرازی قدس سرہ              
حضرت شیخ ابوالوفا خوارزمی قدس سرہ               
حضرت شیخ اسماعیل سمنانی قد س سرہ                                 
حضرت شیخ نورالدین ابن سید اسدالدین قدس سرہ        
حضرت شیخ جعفر بہرائچی قدس سرہ                                  
حضرت شیخ صالح سمرقندی قدس سرہ                 
حضرت میر سدید اللہ  قدس سرہ                            
قطب عالم حضرت نورالحق پنڈوی قدس سرہ                 
حضرت قاضی شہاب الدین دولت آبادی قد س سرہ          
حضرت شیخ صفی رودولوی قدس سرہ                   
حضرت علامہ نجم الدین قدس سرہ ابن صاحب ہدایہ قد س سرہ         
حضرت برہان الدین محمد بن النقی قدس سرہ
حضرت خواجہ حافظ شیرازی  قدس سرہ 

No comments:

Post a Comment