Tuesday, 29 December 2015

حاجی الحرمین سید عبدالرزاق نورالعین کچھوچھوی قسط 11

کرامات
ایسے تو آپ  سے قسم قسم کے کرامات ظہور میں آئے مگر یہاں پر چندکرامتوں کا ذکر  کر تا ہوں  کہ امیر تیمور کے سرداران  افواج میں ایک شخص امیر علی بیگ تھے ۔ ترکستان کے سفر میں حضرت سلطان سید اشرف جہانگیرسمنانی قد س سرہ  ان کے یہاں مقیم ہوئے ۔ حضرت کے کمالات فقر کو دیکھ کر یہ ایسے مست ہوئے کہ ترک امارت و ملازمت کرکے حضرت کے خدمتی بن کر سفر و حضر میں ساتھ رہنے لگے تھے ۔ فوجی آدمی علوم ظاہر سے بے بہرہ تھے لیکن عشق الہی کی آگ جو حضرت کے فیض صحبت سے سینے میں فروزاں ہوگئی تھی اسرار لدنی کھلنے لگی ۔ یہ حضرت کے ساتھ بارہ سال تک رہے ایک روز حضرت محبوب یزدانی  نے حضرت نورالعین  پاک سے فرمایا کہ امیر علی مدت سے ریاضت کررہے ہیں ان پر کوئی تصرف نہیں کیا گیا تم آج توجہ ڈالوتاکہ مجھے تمہارے تصرف کا اعتماد ہو ۔ حضرت عبدالرزاق نورالعین قد س سرہ نے تعمیل ارشاد کے لئے مراقب ہوئے  تھوڑی ہی دیر نہ گزری تھی کہ امیر علی کے چہرے پر جلال درویشی اور آثار ولایت نمایاں ہونے لگے اور ان پر خروش کی کیفیت پید ا ہوگئی اور اسی عالم کلمات توحیدان کی زبان پر جاری ہوگئے ۔ اتفاقاً اس وقت حضرت کی محفل میں چند علماء بھی موجود تھے ۔ آپنے ان سے فرمایاکہ امیرعلی جاہل محض ہے مگر اس وقت معرفت الہی کے سمندر میں غوطہ زن ہے آپ حضرات جس علم  وفن کے مشکل سوالات اس سے کریں میں ضمانت دیتا ہوں کہ یہ صحیح جواب دیگا۔ چنانچہ علماء نے بے حد مشکل سوالات ہیئت  و منطق کے پوچھے اور امیر علی تسلی نے بخش جواب دیا ۔حضرت نے امیر علی بیگ کو اس واقعے کے بعد ابوالمکارم کا خطاب مرحمت فرمایا ، یہ کچھ دنوں اور حضرت کے ساتھ تھے جب ریاضت و مجاہدے سے قابلیت پیدا ہوگئی تو حضرت نے انہیں خلافت سے ممتاز فرمایا اور خراسان کا صاحب ولایت بناکر بھیجا۔ (محبوب یزدانی)
قتلغ خان خاص محل نے  مخدوم زادہ حضرت نورالعین پاک  کی نسبت کوئی بات جو ان کی دل ماندگی کا سبب بنی اور قتلغ خاں کو یہ توفیق نہ ہوئیں کہ کدورت رفع کرتا۔ ایک رات اپنےمکان کے بالا خانے پر سویا ہوا تھا کہ تین قلندر چھری ہاتھ میں لیے ہوئے داخل ہوئےاور قتلغ خاں کو پکڑ لیا اور کہتے جاتے تھے کہ ہاں تو  تو نے حضرت نورالعین کے بارے میں ناروا بات کہی ہے۔ کیا تو نہیں جانتا کہ وہ سید اشرف جہانگیر سمنانی کے فرزند ہیں ۔ قتلغ خاں نے معذرت کی اور ان قلندروں کے ہاتھ سے رہائی پائی صبح ہوئی تو قتلغ خاں حضرت قاضی حجت کو درمیان میں ڈال کر حاضر خدمت ہوا اور ابتدا میں بہت سے عذر پیش کیے۔

وصال مبارک
حاجی الحرمین الشریفین  مخدوم الآفاق سید عبدا لرزاق نورالعین قدس سرہ النورانی  7 ذی الحجہ                      872؁ ہجری میں وصال فرمایا  اور آپ کا مزار حضور مخدوم سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی  رضی اللہ عنہ کے پہلو میں بجانب مشرق ہے جو زیارت گاہ خاص و عام ہے ۔ (مراۃ الاسرار صفحہ 1178)

No comments:

Post a Comment