جانوروں نے پیٹھ نہیں
کیا
حضرت
سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی قد س سرہ
کی زندگی سے لے کر آخر تک ایک باغ میں کوئی جانورپیٹھ نہیں کرتا۔ باغ کے درختوں پر کوئی پرندہ گھونسلا
نہیں بناتا،آپ کے روضے سے متصل حوض کا پانی آج
تک مکدر( گدلا) نہیں ہوا اور آسیب زدہ مرید آپ کے روضہ پر نظر پرتے ہی
صحتیاب ہوجاتاہے آپ کا اسم گرامی پڑ ھ کر آسیب زدہ پر دم کریں تو آسیب بھاگ جاتا
ہے۔ (معارج الولایت)
مکہ المکرمہ اور مدینۃ المنورہ
سے بھی آگے
ایک
مرتبہ آپ سفر فرماتے ہوئے کسی دوسرے ملک کی سرحد میں داخل ہوئے تو خبر گیروں نے اس
سلطنت کے بادشاہ کو اطلاع دی کہ سمنان کے تارک السلطنت ہماری حدود میں تشریف فرما
ہوئے ہیں اور شاید یہاں قیام کاارادہ ہے جو بہتر نہیں ہے۔
بادشاہ
وقت اس سلسلے میں ملاقات کے لئے بذات خود حاضر ہوا ، ملاقات کے بعد وہ حضرت سے اس
قدر متاثر ہوا کہ حضرت کی خدمت میں عرض کیا کہ اگر حضور کو ناگوار نہ ہو تو سامنے
پہاڑ پر تشریف لے چلیں ۔ حضرت اسکے ساتھ پہاڑ پر تشریف لے گئے۔ بادشاہ نے عرض کیا
کہ جہاں تک آپ کی نگاہ پہنچے میں اپنی سلطنت کا اسی قدر حصہ بطور نذرانہ آپ کی
خدمت میں پیش کرتاہوں ۔
تارک
السلطنت حضرت سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی نور بخشی السامانی قدس سرہ نے مسکراکر
فرمایا کہ اے بادشاہ یہ تیرے اختیار سے باہر ہےکہ میری حد نگاہ کی حدود میرے حوالے
کرے ۔ یہ کہہ کر آپ نے اپنا دست مبارک سے بادشاہ کے سر پر رکھا اور فرمایا کہ تجھے
کیا نظر آرہا ہے ؟
بادشاہ نے
جواباً عرض کی کہ مکہ المکرمہ اور مدینۃ المنورہ
اس سے بھی آگے دیکھتا ہوں ۔
آپ نے
پوچھا کہ کیا یہ حدود تیرے دائرہ اختیار میں ہے؟
بادشاہ
نے کہا: نہیں حضور
بادشاہ
حضرت کی اس کرامت کو دیکھ کر نادم و پیشماں ہوئے اور معافی کا طلب گار ہوا۔
لعاب
دہن سے شفامل گئی
حضرت
سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی قد س
سرہ کا ایک مرید جو خراسانی تھا اور حضور
کے ساتھ سفر و حضر میں رہتاتھا اُسے فساد خون کی شکایت ہوگئی اور سارا جسم خراب
ہوگیا اس نے خیال کیاکہ خانقاہ میں میری موجودگی اہل خانقاہ کی تکلیف کا سبب ہوگی اور کہیں میرے قرب کا
خراب اثر برادران طریقت کی صحت پر بھی نہ
پڑے۔ یہ سوچ کراُس نے ارادہ کرلیا کہ میں کہیں باہر چلا جاؤں اور اس نے سامان سفر
درست کرلیا لیکن خانقاہ کی جدائی اور حضرت کے فیض صحبت سے محرومی کا اسے بڑا قلق
ہوا اور رونے لگا۔ لوگوں نے حضرت سے جاکر اس کے اضطراب اور بے چینی کا ذکر کیا آپنے مریض کو بلایا اور اسے تسلی و
تشفی دی پھر ایک پیالہ مانی منگاکر اس میں اپنا لعاب دہن ڈال دیا اور فرمایا کہ اس پانی سے
اپنے جسم پر مالش کرنا ۔ تھوڑے دن بھی نہ گزرے تھے کہ جوہر شفا ء پائی اور تندرست ہوگیا ۔
قربان
اس مسیحا نفسی کے جس نے احیا ء موتیٰ اور شقائے مبروص کی کرامتوں کا ظہور ہوا اور
انہیں واقعات سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی قد س سرہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پر تو تھے۔ (محبوب یزدانی)
ایک رکعت میں پورا قرآن
حضرت
سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی قد س سرہ
سرزمین عراق سے دمشق پہونچے اور جامع مسجد میں قیام پزیر ہوئے۔ رمضان المبارک کا
چاند یہیں نظر آیا اور پورے مہینے کے قیام کا ارادہ فرمالیا ۔ مسجد جامع کی امامت
بھی فرماتے رہے ۔ تراویح کے وقت بڑا اجتماع ہوتا ۔ شہر کے تمام علماء و فضلاء آ پ
کی اقتدا میں نمازادا کرنے کے لئے شہر کے ہر حصے سے آتے اور کہا کرتے کہ من صلی خلف امام تقی فکانما خلف امام النبی جس نے
امام متقی کے پیچھے نماز ادا کی تو اسے سمجھنا چاہیئے کہ اس نے پیغمبر حق کے اقتدا
میں نماز ادا کی ۔ عشرۂ اخر میں آپ نے اسی مسجد میں اعتکاف فرمایا ۔
اکثر
ایسا ہوتا تھا کہ آپ ایک ہی تراویح میں پورا پورا قرآن تلاوت فرمادیتے لیکن اس دن بہت
سے لوگ عام طور پر ایک معین وقت تک سنتے اور پھربیٹھے رہتے یا چلے جاتے لیکن جو
اہل اللہ تھے وہ سمجھتے تھے کہ یہی قیام معراج المومنین ہے۔ (محبوب یزدانی)
No comments:
Post a Comment